Thursday, 4 September 2014

آنکھوں سے کہو پیار کا انداز نہ بدلیں

آنکھوں سے کہو پیار کا انداز نہ بدلیں
سانسوں سے کہو درد کا یہ ساز نہ بدلیں
اَیے گا کبھی پیار کا موسم بھی کسی روز
دھڑکن سے کہو روح کا ہمراز نہ بدلیں
یوں سونا اور جگنا قسمت میں ہے دن رات
یادوں سے کہو پیار کی پرواز نہ بدلیں
ملتے ہیں دور جا کر دریا کے دو کنارے
چاہت سے کہو سفر کا انداز نہ بدلیں
سنتے ہیں ہر ایک چاپ میں آپ کے آنے کی آواز
پاؤں سے کہو چلنے کا انداز نہ بدلیں

No comments:

Post a Comment