آنکھوں سے کہو پیار کا انداز نہ بدلیں
سانسوں سے کہو درد کا یہ ساز نہ بدلیں
سانسوں سے کہو درد کا یہ ساز نہ بدلیں
اَیے گا کبھی پیار کا موسم بھی کسی روز
دھڑکن سے کہو روح کا ہمراز نہ بدلیں
دھڑکن سے کہو روح کا ہمراز نہ بدلیں
یوں سونا اور جگنا قسمت میں ہے دن رات
یادوں سے کہو پیار کی پرواز نہ بدلیں
یادوں سے کہو پیار کی پرواز نہ بدلیں
ملتے ہیں دور جا کر دریا کے دو کنارے
چاہت سے کہو سفر کا انداز نہ بدلیں
چاہت سے کہو سفر کا انداز نہ بدلیں
سنتے ہیں ہر ایک چاپ میں آپ کے آنے کی آواز
پاؤں سے کہو چلنے کا انداز نہ بدلیں
پاؤں سے کہو چلنے کا انداز نہ بدلیں
No comments:
Post a Comment