Thursday, 4 September 2014

جو شجر سوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو

جو شجر سوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو
میں پیمبر تو نہیں میرا کہا کیسے ہو

دل کے ہر ذرے پہ ہے نقش محبت اس کی
نور آنکھوں کا ہے آنکھوں سے جدا کیسے ہو

جس کو جانا ہی نہیں اس کو خدا کیوں مانیں
اور جسے جان چکے ہیں وہ خدا کیسے ہو

عمر ساری تو اندھیرے میں نہیں کٹ سکتی
ہاں مگر دل نہ جلائیں تو ضیاء کیسے ہو

جس سے دو روز بھی کُھل کر نہ ملاقات ہوئی
مدتوں بعد ملے بھی تو گلہ کیسے ہو

کن نگاہوں سے اسے دیکھ رہا ہوں شہزاد
مجھ کو معلوم نہیں اس کو پتا کیسے ہو

No comments:

Post a Comment