Tuesday, 2 September 2014

لہو میں بھیگے تمام موسم

لہو میں بھیگے تمام موسم 
گواہی دیں گے کہ تم کھڑے تھے 
وفا کے رستے کا ہر مسافر
گواہی دے گا کہ تم کھڑے تھے
سحر کا سورج گواہی دے گا 
کہ جب اندھیرے کی کوکھ میں سے نکلنے والے یہ سوچتے تھے 
کہ کوئی جگنو نہیں بچا ہے تو تم کھڑے تھے 
تمہاری آنکھوں کے طاقچوں مین جلے چراغوں کی روشنی نے 
نئی منازل ہمیں دکھائیں
تمہارے چہرے کی بڑھتی جھریوں نے ولولوں کو نمود بخشی 
تمہارے بھائی،تمہارے بیٹے،تمہاری بہنیں تمہاری مائیں، تمہاری مٹی کا ذرہ ذرہ گواہی دے گا
کہ تم کھڑے تھے
ہماری دھرتی کے جسم سے جب ہوس کے مارے سیاہ جونکوں کی طرح چمٹے 
تو تم کھڑے تھے
تمہاری ہمت،تمہاری عظمت اور استقامت تو وہ ہمالہ ہے جس کی چوٹی تلک پہنچنا 
نہ پہلے بس میں رہا کسی کے نہ آنے والے دنوں مں ہوگا
سو آنے والی تمام نسلیں گواہی دیں گی کہ تم کھڑے تھے

No comments:

Post a Comment