Friday 5 September 2014

ابھی کیا کہیں

ابھی کیا کہیں ۔۔۔؟
ابھی کیا کہیں۔۔۔۔ ابھی کیا سنیں
کہ سرِ فصیل ۔ سکوت جاں
کف روز و شب پہ شرر نما
وہ جو حرف ھرف چراغ تھا
اُسے کس ہوا نے بجھا دیا ؟
کبھی لب ہلیں گے تو پوچھنا
سر شہر عہد وصال ِ دل
وہ جو نکہتوں کا ہجوم تھا
اُسے دست ِ موج فراق نے
تہہ خاک کب سے ملا دیا؟
کبھی گل کھلیں گے تو پوچھنا
ابھی کیا کہیں۔۔۔ ابھی کیا سنیں
یونہی خواہشوں کے فشار میں
کبھی بے سبب۔۔کبھی بے خلل
کہاں کون کس سے بچھڑ گیا ؟
کسے کس نے گنوا دیا ؟
کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا

No comments:

Post a Comment