اے دوست ذرا اور قریب رگ جاں ہو
کیا جانے کہاں تک شب ہجراں کا دھواں ہو
میں ایک زمانے سے تجھے ڈھونڈ رہا ہوں
تم ایک زمانے سے خدا جانے کہاں ہو
میں اس کو ترے نام سے منسوب کرونگا
وہ پھول جسے قربت شبنم بھی گراں ہو
شاید یہ میری آنکھ سے گرتا ہوا آنسو
احباب کی بھولی ہوئی منزل کا نشاں ہو
No comments:
Post a Comment